نور الثقلین

ساخت وبلاگ

مغربی ایشیا سے متعلق امریکی پالیسیوں کا بغور جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس خطے میں دو بنیادی اہداف کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے۔ یہ اہداف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی قومی سلامتی کو یقینی بنانا اور خطے میں اپنی فوجی موجودگی کے تسلسل کیلئے مناسب بہانے فراہم کرنے پر مشتمل ہیں۔ گذشتہ چالیس برس کے دوران امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران سے دشمنی کی حقیقی وجوہات کی جانچ پڑتال کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ خطے میں موجود قدرتی گیس اور خام تیل کے وسیع ذخائر سے بہرہ مند ہونے اور خطے میں اپنی اسٹریٹجک موجودگی کے درپے ہے۔ اسی طرح امریکہ نے اسرائیل کی قومی سلامتی کو اپنی خارجہ پالیسی کا جدا نہ ہونے والا اصول بنا رکھا ہے۔ اب جبکہ امریکہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کو افغانستان منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس کی حقیقی وجوہات بھی درحقیقت امریکہ کے طویل المیعاد اہداف کا جائزہ لینے سے ہی قابل فہم ہیں۔ حال ہی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بارے میں وضاحت دیتے ہوئے فرمایا ہے: "داعش سے وابستہ دہشت گرد عناصر کی افغانستان منتقلی سے امریکہ کا مقصد خطے میں اپنی فوجی موجودگی کا جواز فراہم کرنا اور صہیونی رژیم کی قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔"اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں امریکی مفادات کو کلی اور جزوی سطح پر یعنی اسٹریٹجک میدان میں بھی اور ٹیکٹیکل میدان میں بھی خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ بلاوجہ نہیں کہ بعض سیاسی ماہرین یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اگر خطے میں امریکہ کے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مزاحمت نہ ہوتی تو اب تک امریکہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش جیسے اپنے پراکسی مہروں کے ذریعے پورے خطے پر تسلط پیدا کر نور الثقلین...
ما را در سایت نور الثقلین دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : ikhlas110o بازدید : 44 تاريخ : پنجشنبه 29 دی 1401 ساعت: 15:29